5 نومبر 2024 - 07:48
ایک شیخی / "پاگل نیتن یاہو" حکمت عملی کیا ہے؟

کچھ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ نیتن یاہو پاگل ہو گیا ہے اور کیا واقعی امریکہ اسے لگام نہیں دے سکتا!

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق ایران پر صہیونی جارحیت کے بعد ایران کے فوجی اور سیاسی راہنماؤں نے زور دے کر کہا ہے کہ "اس جارحیت کا جواب ضرور دیں گے"۔ لیکن امریکیوں کی طرف سے مختلف لب و لہجوں میں درخواستیں آرہی کہ ایران جواب نہ دے"، اور اس امریکی درخواست کو مختلف تناظرات میں دیکھنا چاہئے۔

ایک تناظر یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں: "ہم نیتن یاہو کو لگام نہیں دے سکتے اور وہ بے قابو ہوچکا ہے؛ اگر ایران حملہ کرے تو کشیدگی کی سطح میں شدت آئے گی اور ہم (امریکی) نیتن یاہو کے رد عمل کا راستہ نہیں روک سکیں گے، اس صورت میں ممکن ہے کہ "اسرائیل" ایران کے بنیادی ڈھانچوں پر حملہ کرے"۔

انڈیپنڈنٹ فارسی کی رپورٹ نے ایکسیوس ویب کے حوالے سے لکھا ہے: امریکہ نے ایران سے کہا ہے کہ ایران کے نئے حملے کی صورت میں، ہم اسرائیل کو قابو نہیں کر سکیں گے۔

"پاگل آدمی" نظریہ (Mad-man theory) ایک تزویراتی حکمت عملی (Strategy) ہے جسے حکومتیں بحرانی اور حساس مواقع پر ـ جب ان کا وجود خطرے سے دوچار ہو گیا ہے ـ اختیار کرتی ہیں تا کہ خوف و ہراس پھیلا کر مخالف فریق کو پیشقدمی سے روک سکیں۔

نظریۂ "پاگل آدمی" پہلی بار امریکہ کے سابق صدر رچرڈ نکسن کے زمانے میں نافذ ہؤا۔ یہ نظریہ نکسن کے سلامتی کے مشیر ہینری کیسنجر نے پیش کیا۔ اس حکمت عملی میں صدر امریکہ کو دیوانہ وار اور غیر متوقعہ برتاؤ کرنا چاہئے تاکہ اس ملک کے رقبا اور بیرونی ممالک خوفزدہ ہو جائیں۔

سوال: کیا دعویٰ درست ہے یا صرف ایک شیخی ہے؟

اگر ہم حالیہ ایک مہینے پر ایک نظر ڈالیں، ایران کے آپریشن وعدہ صادق-2 اور ایران پر "اسرائیل" کی جارحیت تک، صہیونیوں نے ایران کے بنیادی ڈھانچے ـ بالخصوص جوہری تنصیبات ـ کو نقصان پہنچانے کے بارے میں بہت کچھ کہا۔ اسی زمانے میں کہا گیا کہ "امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے حوالے سے نیتن یاہو کو باز رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن وہ عملی طور پر بے لگام ہو چکا ہے!!"۔

اس منظرنامے کو سچا دکھانے کے لئے ثبوت کے طور پر "امریکہ اور "اسرائیل" کے درمیان اختلافات" کا ڈھنڈورا بھی پیٹا گیا؛ بطور مثال کہا گیا کہ "نیتن یاہو نے اپنے وزیر جنگ یوآؤ گالانت کو امریکی دورے سے روک لیا ہے!"۔

لیکن اس پوری تشہیری مہم کے برعکس، ایران پر "اسرائیل" کا حملہ بہت محدود رہا۔ بے شک اس حملے کی محدودیت کا سبب ایرانی ایئر-میزائل ڈیفنس کی اعلی کارکردگی اور ایران کی زبردست تسدیدی صلاحیت تھی۔ تاہم جب صہیونی اپنے دعوؤں پر عمل کرنے میں ناکام رہے تو برطانوی دربار کے تشہیری ادارے بی بی سی جیسے بیرونی ذرائع نے یہ جتانے کی کوشش کی کہ "وہ تو امریکہ نے نیتن یاہو کو روکا تھا اور وہ آخر کار امریکہ کی بات مان گیا"، یا یوں کہئے کہ امریکہ ایران پر "اسرائیلی" حملے سے قبل کہہ رہا تھا کہ نیتن یاہو ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور مزید وہ امریکہ کے قابو میں بھی نہیں آ رہا، لیکن حملے کے بعد کہتے ہیں کہ وہ قابو میں آگیا اور امریکہ کی بات مان گیا!! (اندازہ کرو!)

چنانچہ اگر ہم مان بھی لیں کہ نیتن یاہو نے امریکیوں کی بات مان لی، تو ثابت یہی ہوتا ہے کہ نظریۂ "پاگل آدمی"، در حقیقت نفسیاتی کاروائی کا حصہ تھا، اور "اسرائیل" آج بھی امریکہ سے ہم آہنگ ہوئے بغیر کوئی بڑی فوجی کاروائی سے عاجز ہے۔

اہم نکتہ یہ ہے کہ ایران نے اسرائیل کے تمام حساس ٹھکانوں اور تزویراتی ڈھانچے کی تمام تر تنصیبات کا سراغ لگا لیا ہے اور اس نے وعدہ صادق-2 میں ثابت کرکے دکھایا کہ مقبوضہ فلسطین کے مختصر سے جغرافیئے اور چھوٹی سرزمین کے تمام تر مقامات ایرانی ہتھیاروں کی زد میں ہیں۔

ایران کی اگلی جوابی کاروائی کے منصوبے کی تفصیلات ابھی منظر عام پر نہیں آئی ہيں لیکن منظرعام پر آنے والے ایک نقشے کے مطابق، 35 تزویراتی اہمیت کے مقامات کی شناخت کی جا چکی ہے اور یہ مقامات ایران کے میزائلوں کی زد میں ہیں۔

ان مقامات میں ہوائی اڈے، تیل صاف کرنے کے کارخانے (ریفائنریز)، بجلی گھر، جوہری تنصیبات اور جنگی طیاروں کے ہینگرز شامل ہیں۔ مقبوضہ فلسطینی سرزمین کو شدید ترین آبی بحران کا سامنا ہے اور صہیونیوں نے پانی نرم کرنے کی مشینریاں لگا کر اس بحران پر کسی حد تک قابو پا لیا ہے۔ پانی نرم کرنے کی تنصیبات، مقبوضہ حیفا میں امونیا (ammonia) کے ذخائر "اسرائیل" کے دوسرے تزویراتی ٹھکانے ہیں جو بڑی آسانی سے ایرانی ہتھیاروں کی دسترس میں ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔

110